اسلام آباد(نیو زڈیسک)معروف صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ 100 ارب ڈالر کے لگ بھگ پاکستان کا قرضہ ہے۔راتوں رات پاکستان اتنا امیر نہیں ہو سکتا کہ یہ قرضہ ادا کر سکے۔تاہم مصدقہ اطلاعات ہیں کہ پاکستان کی 100 کے قریب ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے پاکستان نے جائز یا ناجائز طریقے سے کم از کم 200بلین ڈالر ہتھائے۔تو ان سو شخصیات کا پہلے صدارتی آرڈیننس تیار کیا جائے گا،ان لوگوں میں سی کسی کے پاس دس ارب ڈالر تو کسی کے پاس بیس ارب ڈالر ہے۔نیب ، ایف آئی اے اور ریاستی ادارے ان لوگوں کو گرفتار کریں گےاور انہیں کوئی ضمانت نہیں ملے گی۔چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ اگلے 3 ماہ میں ان سے 50 بلین ڈالر نکلوا کر قرضہ اتارا جائے گا۔جب کہ دوسری ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ : معروف صحافی ذوالفقار راحت کا کہنا ہے کہ شریف خاندان اور آصف علی زرداری گھٹنے ٹیکنے نہیں جارہے بلکہ ٹیک چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان اور آصف علی زرداری تین تین بلین ڈالر دینے کو تیار ہیں اور دونوں کی طرف سے یہ پیشکش بہت ہی معتبر شخصیات وزیراعظم عمران ان کے پاس لے ر پہنچیں تھیں۔ عمران خان نے یہ بات سننے سے انکار کر دیا۔یہ پیشکش کرنے والوں میں کچھ پی ٹی آئی کے سفارشی لوگ بھی موجود تھے،لیکن عمران خان نے سب کو شٹ اپ کال دے دی ان میں سے ایک ایسی شخصیت تھی جس کی عمران خان بہت عزت کرتے ہیں تو ان کو عمران خان نے پیشکش قبول کرنے سے معذرت کی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں آفر ذاتی طور پر کسی این آر او کے طور پر قبول نہیں کروں گا۔یہ پرنسیپل فیصلہ ہے جس پر میں کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔عمران خان نے کہا کہ اگر اداروں میں کوئی پلی بار گین کا طریقہ کار موجود ہے تو اور وہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہتا ہے اور کی گئی کرپشن پرپیسے دینا چاہتا ہے تو وہ ٹھیک ہے لیکن مجھ سے این آر او کی کوئی توقع نہ کی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے اداروں کو یہ بھی واضح کیا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ شریف خاندان اور آصف زرداری کو ریلیف دینے کے لیے عمران خان پیسے لینے پر آمادہ ہو جائے گا تو ایسا ممکن نہیں ہے