نئی دہلی (ویب ڈیسک )بھارت میں انتخابات سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر بھارتی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نریندر مودی اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کانگریس، عام آدمی پارٹی ( اے اے پی)،کشمیری سیاستدانوں عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی جانب سے بی جے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان عمران خان نے غیرملکی صحافیوں کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھاکہ اگر بھارت میں بی جے پی کی حکومت دوبارہ آئی تو مسئلہ کشمیر سے متعلق پیش رفت کا امکان ہے۔عمران خان نے کہا کہ اگر بھارت میں اگلی حکومت کانگریس جماعت کی آئی تو وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خطرناک ہوسکتی ہے۔وزیراعظم پاکستان کے بیان پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجیوالا نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’ پاکستان سرکاری طور مودی کا اتحادی بن گیا ہے! مودی کے لیے ووٹ پاکستان کے لیے ووٹ ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’مودی جی، پہلے نواز شریف اب عمران خان آپ کے دوست ہیں، راز کھل گیا ہے‘۔عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کیا کہ ’ پاکستان کیوں چاہتا ہے کہ مودی جی جیتیں؟ وزیراعظم مودی برائے مہربانی بتائیں کہ پاکستان سے آپ کے تعلقات کتنے گہرے ہیں؟ تمام بھارتیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وزیراعظم مودی جیتیں گے تو پاکستان میں جشن منایا جائے گا‘۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹوئٹ کیا کہ مودی صاحب یہ کہتے رہے ہیں کہ صرف پاکستان اور اس کے ہمدرد چاہتے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ہار جائے، تاہم عمران خان نے ان کی دوسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے لیے حمایت کردی۔عمر عبداللہ کی ریاستی حریف اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق اتحادی محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھگت اپنا سر کھجا رہے ہے ہیں اور حیران ہورہے ہیں کہ انہیں عمران خان کی تعریف کرنی چاہیے یا نہیں۔واضح رہے کہ بھارت میں 17ویں لوک سبھا کے لیے انتخابات کا آغاز کل 11 اپریل سے ہورہا ہے جو 7 مراحل میں 19 مئی تک جاری رہیں گے۔بعدازاں ووٹوں کی گنتی کا عمل 23 مئی کو شروع کیا جائے گا اور اسی روز نتائج کا اعلان بھی کیا جائے گا۔