موجودہ حکومت بلا امتیاز حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلئے پر عزم ہے، انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کئی ممالک سے بہتر ہے، گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل کیبنٹ سے منظور کر لیا ہے، جلد پارلیمنٹ سے منظور کر لیا جائے گا،عورت کے تحفظ اور اسکی عزت کو یقینی بنانے کیلئے معاشرے کی سوچ کو بدلنا ہوگا،معاشرے میں مثبت سوچ کو اجاگر کرنا ہوگا،پاکستان میں اقلیتوں کو ان کے قوانین فراہم کیے جا رہے ہیں، خواجہ سرائوں کی فلاح وبہبود کیلئے اقدامات کئے ہیں، قانون پر عملدرآمد جاری ہے، بچوں کی ہراسگی کے خاتمے کیلئے ہمیں شعور اجاگر کرنا ہوگا وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا صنفی مساوات اورحقوق کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کسی این جی او کو ملک کی سلامتی اور وقار کے منافی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر داخلہ شہر یار آفریدی
اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت بلا امتیاز حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلئے پر عزم ہے، انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کئی ممالک سے بہتر ہے، گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل کیبنٹ سے منظور کر لیا ہے، جلد پارلیمنٹ سے منظور کر لیا جائے گا،عورت کے تحفظ اور اسکی عزت کو یقینی بنانے کیلئے معاشرے کی سوچ کو بدلنا ہوگا،معاشرے میں مثبت سوچ کو اجاگر کرنا ہوگا،پاکستان میں اقلیتوں کو ان کے قوانین فراہم کیے جا رہے ہیں، خواجہ سرائوں کی فلاح وبہبود کیلئے اقدامات کئے ہیں، قانون پر عملدرآمد جاری ہے، بچوں کی ہراسگی کے خاتمے کیلئے ہمیں شعور اجاگر کرنا ہوگا.وہ جمعرات کو اسلام آباد میں صنفی مساوات اورحقوق کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کررہی تھیں.
اس موقع پر سیمینار میں وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی بھی موجودتھے.وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ موجودہ حکومت بلا امتیاز حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلئے پر عزم ہے، انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کئی ممالک سے بہتر ہے،عورت کے تحفظ اور اسکی عزت کو یقینی بنانے کیلئے معاشرے کی سوچ کو بدلنا ہوگا، خواجہ سرائوں کی فلاح وبہبود کیلئے اقدامات کئے ہیں، قانون پر عملدرآمد جاری ہے، بچوں کی ہراسگی کے خاتمے کیلئے ہمیں شعور اجاگر کرنا ہوگا،پاکستان میں اقلیتوں کو ان کے قوانین فراہم کیے جا رہے ہیں، خواتین کے حوالے سے معاشرے میں مثبت سوچ کو اجاگر کرنا ہوگا،خواتین پر گھریلو تشدد اور بچوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں، گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل کیبنٹ سے منظور کر لیا ہے، جلد پارلیمنٹ سے منظور کر لیا جائے گا، جامع حکمت عملی کے تحت تمام شہریوں با الخصوص خواتین کو با اختیار بنانے اور انکے تحفظ کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں،موجودہ قوانین پر عملدرآمد سمیت نئی قانون سازی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے،حقوق کی آگاہی سے متعلق آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہیں، بچوں پر جنسی تشدد کی روک تھام کیلئے آگاہی مہم جاری ہے، خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی جاری ہے. صنفی مساوات اور خواتین پر گھریلو تشدد کے موضوع کے حوالے سے مکالمہ ہوا.جس میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کو ملک بھر میں نافذ کر دیا گیا ہے،تیسری جنس کو مفت برلن کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے،قانون بننے کے بعد تیسری جنس پر تشدد کے خاتمے میں واضح کمی ہوئی،ہمیں خواتین پر گھریلو تشدد کے خاتمے کے لیے رویوں کو تبدیل کرنا ہو گا،ملک دشمن میڈیا خواتین اور تیسری جنس پر تشدد کا منفی پروپیگنڈا کر رہا ہے،خواتین کو پولیس فورس میں آنے کے لیے ترغیب دینے کی ضرورت ہے،اس وقت خواتین کے لیے اسلام آباد میں صرف ایک کرایسز سنٹر قائم ہے،مزید سنٹرز قائم کرنے کے لیے فنڈز کا ایشو ہے، یو این سے معاونت کی توقع ہے،قانون موجود ہے مگر عملدرآمد اور آگہی کا فقدان ہے.اس دوران صنفی مساوات اور خواتین پر گھریلو تشدد کے موضوع کے حوالے سے مکالمہ میں وزیر داخلہ شہر یار آفریدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عورت کی عزت اسلام کی بنیادی تعلیمات کا حصہ ہے،ہم نے دین کی تعلیمات کو فراموش کیا جو خواتین کے عدم احترام کی بنیادی وجہ ہے،آج خواتین کے احترام کے حوالے سے یورپ ہمیں جو سبق سکھا رہا ہے وہ ہماری بنیاد ہے،اسلام نے عورتوں کو جو احترام دیا وہ کسی اور مذہب نے نہیں دیا،وزیراعظم نے انسانیت کے احترام پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے،گھروں میں چائلڈ یبر ہمارے ہاں جرم تصور ہی نہیں ہوتا، گھریلو تشدد اور صنفی عدم مساوات کے حوالے سے قانون ساز ی کے لیے عوامی نمائندوں کا باشعور ہونا ضروری ہے،پاکستان مین قانون بالا تر ہے، این جی اوز کو قانون کے دائرے میں سرگرمیوں کی اجازت ہے،ایم جی اوز کا احترام کرتے ہیں،این جی اوز کو 3 سال دیئے ہیں کہ وہ پاکستان کے معاشرتی ڈھانچہ کو مدنظر رکھ کر کام کریں،کسی این جی او کو ملک کی سلامتی اور وقار کے منافی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے.