اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈارحکمت عملی میں زمین آسمان کا فرق ہے، آئی ایم ایف نے روپے کی قدر یا ڈالر سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں کیا،اسحاق ڈار مشورہ دینے کی بجائے قانون کا سامنا کریں. انہوں نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال جاری کھاتوں کا خسارہ 19ارب تھا.
پہلی ترجیح جاری کھاتوں کا خسارہ کم کرنا تھا.ہماری حکومت نے صرف 8مہینوں میں جاری خسارے پر قابو پایا. ڈالر کی طلب زیادہ اور رسد کم ہوتوروپیہ دباؤ میں آتا ہے.انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ قیاس آرائیاں ہیں.ن لیگ کے دور میں روپے کی قدر میں 10فیصد کمی ہوئی.اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے روپے کی قدر سے متعلق بات نہیں ہوئی، آئی ایم ایف نے ڈالر کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا. اسحاق ڈار مشورہ دینے کی بجائے قانون کا سامنا کریں.مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈارحکمت عملی میں زمین آسمان کا فرق ہے. مزید برآں وزیر خزانہ اسد عمر نے آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر مارکیٹ سے ہم آہنگ ہوگئی ہے جسے مصنوعی طور پر اونچا رکھا گیا تھا اور اسٹیٹ بینک نے بھی یہ بات کی ہے. وزیر خزانہ نے کہا کہ مارکیٹ بہت پرکشش ہے اس لیے ڈالر خرید کر اپنے پیسے برباد نہ کریں، انٹر لوپ کے شیئرز خریدیں اور مارکیٹ میں پیسہ لگائیں.اسد عمر نے کہا کہ کسی دن اخبار میں خبر لگ جاتی ہے کہ اسد عمر نے کہہ دیا کہ ڈالر 160 کا ہوگیا اور کبھی کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہہ دیا کہ ڈالر 180 کا ہو جائے گا، خدا کا واسطہ افواہیں پھیلانی چھوڑ دیں. اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کہ ایکسچینج ریٹ کیا ہونا چاہیے، ہم نے بہت بڑے بڑے فیصلے کیے اور بڑے مشکل فیصلے بھی کیے ہیں.وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان 300 سے 350 ارب ڈالر کی اکانومی ہے اور دنیا 70 ٹریلین سے زیادہ کی اکانومی ہے، جب تک عالمی اکانومی کے ساتھ چلنا نہیں سیکھتے ہم پاکستان کو جہاں لے جانا چاہتے ہیں نہیں لے جاسکتے. اسد عمر نے کہا کہ حکومت نے بہت مشکل فیصلے کئے ہیں، تبدیلی کو عام طور پر پسند نہیں کیا جاتا ہے اور اس سے تباہی بھی ہوتی ہے تاہم دنیا کے نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، تبدیلی کو مرحلہ وار متعارف کرانا چاہیے.وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ شرح تبادلہ کے لیول پر بات نہیں ہوئی، ہمیں اپنے قوانین کو دنیا کے بہترین طریقوں پر منتقل کرنا ہے اور ہمیں سرکاری سوچ سے نکلنا ہے.انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ بچتوں کے فروغ میں اپنی صلاحیت سے کم نتائج دے رہی ہے، مارکیٹ ضرورت سے زائد ریگولیٹڈ ہے اور پاکستانی معیشت کا حجم معاشی نمو کے مقاصد نہیں دے رہی.